نیل آرٹ
2023-08-31 11:39:41
مختلف رنگوں کی نیل پالش خواتین کے ہاتھوں کو خوبصورت تو بناتی ہیں لیکن یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہیں۔اکثر نیل پالش برانڈ کے مطابق ان کی تیار کردہ مصنوعات مضر صحت کیمیکلز سے پاک ہیں لیکن ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان برانڈز کی نیل پالش میں بھی شامل اجزاء نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ایک طبی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیل پالش میں شامل مضرِ صحت اجزاء موٹاپا،کینسر،تھائی رائیڈ،الرجی اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
انوائرمنٹل سائنس اور ٹیکنالوجی میں شائع کردہ تحقیق میں بتایا گیا کہ تحقیق کے لئے سیلون اور سپر اسٹورز پر فروخت ہونے والے 44 معروف برانڈز میں سے 55 کا جائزہ لیا گیا۔انہوں نے ان تمام نیل پالش کے اجزاء کی فہرست بنائی تاکہ جائزہ لیا جا سکے کہ کس نیل پالش میں زہریلے اجزاء کتنے کم ہیں۔
بعض نیل پالش پر درج ہوتا ہے کہ وہ ”تھری فری“ ہیں یعنی ان میں ڈائی بیوٹائل فیتھلیٹ،ٹولین اور فورم الڈیہائیڈ شامل نہیں،یہ طریقہ کار اس وقت اپنایا گیا تھا جب ان تینوں اجزاء سے مختلف طبی مسائل جیسے کینسر اور دماغی بیماریوں کا ادراک ہوا تھا۔
اس وقت سے لے کر اب تک نیل پالش کمپنیاں اپنی مصنوعات کو ”5 فری“ بھی قرار دیتی ہیں،جس کا مطلب ہے اس میں تین مضر اجزاء کے علاوہ کامفور اور فورم الڈیہائیڈ ریزن بھی شامل نہیں۔بات ”5 تھری“ پر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ اکثر بڑے اور معروف نیل پالش برانڈ اپنی مصنوعات کو ”6 فری“، ”7 فری“،”8 فری“ یہاں تک کہ 13 فری بھی قرار دیتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق کہ صارفین سمجھتے ہیں کہ زیادہ ”3 فری“ ،”5 فری“ سے جتنا نمبر بڑھتا جائے چیز صحت کے لئے اتنی ہی اچھی ہے لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔تحقیق میں دیکھا گیا کہ اکثر مصنوعات جنہیں تھری فری یا 5 فری قرار دیا گیا تھا ان میں وہ اجزاء شامل تھے اور دیگر میں بھی یہی چیز مشترک تھی۔مثال کے طور پر ”10 فری“ کہلائی جانے والی 10 اشیاء میں سے 6 میں 10 ناقص اجزاء مختلف تھے اور پروڈکٹ کے لئے معیار مختص نہ ہونے کی وجہ سے یہ واضح نہیں کہ ”سیسہ یا ایسی ٹون میں سے کون سا کیمیکل شامل نہیں ہونا چاہیے۔
علاوہ ازیں دیگر برانڈ کی مصنوعات میں شامل نہ ہونے والے اجزاء میں گلوٹین،گندم،اور دیگر اجزاء شامل تھے جو صحت کے لئے ہر گز نقصان دہ نہیں۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کچھ کمپنیاں ”تھری فری“ مصنوعات کے متبادل کے طور پر ان اجزاء کو شامل کر رہی ہیں جن سے متعلق زیادہ تحقیق نہیں کی گئی اور یہ صارفین کے لئے زیادہ نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
وقت اشاعت : 2023-08-31 11:39:41
تازہ ترین شوبز کی خبریں
Our Categories
Who We Are